EN हिंदी
مروت کا پاس اور وفا کا لحاظ | شیح شیری
murawwat ka pas aur wafa ka lihaz

غزل

مروت کا پاس اور وفا کا لحاظ

وحشتؔ رضا علی کلکتوی

;

مروت کا پاس اور وفا کا لحاظ
کرے آشنا آشنا کا لحاظ

دم سجدہ سر سخت تھا بے ادب
کیا کچھ نہ اس نقش پا کا لحاظ

نہ محروم رکھ مجھ کو حسن قبول
رہے کچھ تو دست دعا کا لحاظ

وہ ہیں پاس اب بس کر اے درد دل
کرے کچھ مرض بھی دوا کا لحاظ

ملائی نہ وحشتؔ کبھی اس سے آنکھ
مجھے تھا جو اس کی حیا کا لحاظ