EN हिंदी
مقرر وقت سے پہلے سمجھ داری نہیں آتی | شیح شیری
muqarrar waqt se pahle samajhdari nahin aati

غزل

مقرر وقت سے پہلے سمجھ داری نہیں آتی

مہیش جانب

;

مقرر وقت سے پہلے سمجھ داری نہیں آتی
نہ آنی ہو کسی کو گر تو فن کاری نہیں آتی

جھکانا سیکھنا پڑتا ہے سر لوگوں کے قدموں میں
یوں ہی جمہوریت میں ہاتھ سرداری نہیں آتی

چلاتے ہیں اگر تلوار یہ تو کیا تعجب ہے
کریں گے اور کیا جن کو قلم‌ کاری نہیں آتی

سیاسی آندھیوں سے آگ لگنی غیر ممکن تھی
کہیں سے اڑ کے مذہب کی جو چنگاری نہیں آتی

کیوں بڑھتی جا رہی ہے بھوک دولت کی زمانہ میں
طبیبوں کی سمجھ اک یہ بھی بیماری نہیں آتی

سبھی سے ہم ادب سے اور ہنس کے بات کرتے ہیں
ہمیں اس سے زیادہ بس اداکاری نہیں آتی

بجھانا بھول جائیں کیسے جلتی بتیاں گھر کی
ہمارے گھر اے حاکم بجلی سرکاری نہیں آتی

تری بیباکیاں جانبؔ یہی تصدیق کرتی ہیں
ہر اک انسان کو دنیا میں ہشیاری نہیں آتی