EN हिंदी
منہ بولا بول جگت کا ہے جو من میں رہے سو اپنا ہے | شیح شیری
munh-bola bol jagat ka hai jo man mein rahe so apna hai

غزل

منہ بولا بول جگت کا ہے جو من میں رہے سو اپنا ہے

فرحت کانپوری

;

منہ بولا بول جگت کا ہے جو من میں رہے سو اپنا ہے
یہ دل کا میٹھا میٹھا درد بھی گونگے کا سا سپنا ہے

یا رخ کو ہوا کے پھیر دے تو یا رخ پہ ہوا کے بہتا چل
سنسار کھپا لے اپنے میں سنسار میں ورنہ کھپنا ہے

مرنا ہی نہیں یہ جینا ہے یہ پریم کی جوالا ہے جس میں
چاندی کی طرح سے گلنا ہے سونے کی طرح سے تپنا ہے

اس مایا جال سے بچ کر چل ہر ایک قدم پر پھندا ہے
سنسار کی مایا دھوکا ہے سنسار کی مایا سپنا ہے

اب دل کی تڑپ میں جیون ہے جیون میں تڑپ ہے بجلی کی
اب دل کو سدا ہی دھڑکنا ہے فرحتؔ کو سدا ہی تڑپنا ہے