EN हिंदी
ممکن نہیں متاع سخن مجھ سے چھین لے | شیح شیری
mumkin nahin mata-e-suKHan mujhse chhin le

غزل

ممکن نہیں متاع سخن مجھ سے چھین لے

ناصر کاظمی

;

ممکن نہیں متاع سخن مجھ سے چھین لے
گو باغباں یہ کنج چمن مجھ سے چھین لے

گر احترام رسم وفا ہے تو اے خدا
یہ احترام رسم کہن مجھ سے چھین لے

منظر دل و نگاہ کے جب ہو گئے اداس
یہ بے فضا علاقۂ تن مجھ سے چھین لے

گل ریز میری نالہ کشی سے ہے شاخ شاخ
گلچیں کا بس چلے تو یہ فن مجھ سے چھین لے

سینچی ہیں دل کے خون سے میں نے یہ کیاریاں
کس کی مجال میرا چمن مجھ سے چھین لے