ممکن نہیں متاع سخن مجھ سے چھین لے
گو باغباں یہ کنج چمن مجھ سے چھین لے
گر احترام رسم وفا ہے تو اے خدا
یہ احترام رسم کہن مجھ سے چھین لے
منظر دل و نگاہ کے جب ہو گئے اداس
یہ بے فضا علاقۂ تن مجھ سے چھین لے
گل ریز میری نالہ کشی سے ہے شاخ شاخ
گلچیں کا بس چلے تو یہ فن مجھ سے چھین لے
سینچی ہیں دل کے خون سے میں نے یہ کیاریاں
کس کی مجال میرا چمن مجھ سے چھین لے
غزل
ممکن نہیں متاع سخن مجھ سے چھین لے
ناصر کاظمی