EN हिंदी
ملاحظہ ہو مری بھی اڑان پنجرے میں | شیح شیری
mulahiza ho meri bhi uDan pinjre mein

غزل

ملاحظہ ہو مری بھی اڑان پنجرے میں

اکھلیش تیواری

;

ملاحظہ ہو مری بھی اڑان پنجرے میں
عطا ہوئے ہیں مجھے دو جہان پنجرے میں

ہے سیرگاہ بھی اور اس میں آب و دانہ بھی
رکھا گیا ہے مرا کتنا دھیان پنجرے میں

اس ایک شرط پر اس نے رہا کیا مجھ کو
رکھے گا رہن وہ میری اڑان پنجرے میں

یہیں ہلاک ہوا ہے پرندہ خواہش کا
تبھی تو ہیں یہ لہو کے نشان پنجرے میں

مجھے ستائے گا تنہائیوں کا موسم کیا
ہے میرے ساتھ مرا خاندان پنجرے میں

فلک پہ جب بھی پرندوں کی صف نظر آئی
ہوئی ہیں کتنی ہی یادیں جوان پنجرے میں

خیال آیا ہمیں بھی خدا کی رحمت کا
سنائی جب بھی پڑی ہے اذان پنجرے میں

طرح طرح کے سبق اس لیے رٹائے گئے
میں بھول جاؤں کھلا آسمان پنجرے میں