مختصر وقت ہے پر باتیں کر
زندگی بیچ سفر باتیں کر
آ کبھی حجرہ دل میں میرے
رات کے پچھلے پہر باتیں کر
چل چلا جاؤں تجھے لے کر میں
پھر کسی خواب نگر باتیں کر
چھوڑ کر دنیا و دیں کی باتیں
ہے تو دشوار مگر باتیں کر
لم یزل شعر کی صورت تو بھی
مسند دل پہ اتر باتیں کر
زندگی رقص میں ہے میری جاں
بیٹھ جا شور نہ کر باتیں کر
تیرے احساس کو تصویر کروں
اب تو کاغذ پہ ابھر باتیں کر
گفتگو تجھ سے کروں ایسے میں
کھلنے لگتا ہے ہنر باتیں کر
بات کا اذن دیا جب اس نے
پھر تجھے کس کا ہے ڈر باتیں کر
تیری تکمیل ہوا چاہتی ہے
چاک سے اب تو اتر باتیں کر

غزل
مختصر وقت ہے پر باتیں کر
صائم جی