مجھے اداس کر گئے ہو خوش رہو
مرے مزاج پر گئے ہو خوش رہو
مرے لیے نہ رک سکے تو کیا ہوا
جہاں کہیں ٹھہر گئے ہو خوش رہو
خوشی ہوئی ہے آج تم کو دیکھ کر
بہت نکھر سنور گئے ہو خوش رہو
اداس ہو کسی کی بے وفائی پر
وفا کہیں تو کر گئے ہو خوش رہو
گلی میں اور لوگ بھی تھے آشنا
ہمیں سلام کر گئے ہو خوش رہو
تمہیں تو میری دوستی پہ ناز تھا
اسی سے اب مکر گئے ہو خوش رہو
کسی کی زندگی بنو کہ بندگی
مرے لیے تو مر گئے ہو خوش رہو
غزل
مجھے اداس کر گئے ہو خوش رہو
فاضل جمیلی