مجھے تو محبت سے انکار ہوگا
مگر دل یہ رستے کی دیوار ہوگا
ہوا ہے مجھے عشق تو رو رہا ہوں
میں ہی کہہ رہا تھا مزے دار ہوگا
محبت کے دریا میں سب ڈوبتے ہیں
نہ تو پار ہوگا نہ وہ پار ہوگا
تو خود ساتھ میرا نہ دے پایا اے دل
زمانہ کہاں تک وفادار ہوگا
گرفتار زلفوں میں تم جو کرو تو
گنہ گار دل میرا سو بار ہوگا
جہاں غم کے بدلے میں ملتی ہوں خوشیاں
کہیں کوئی ایسا بھی بازار ہوگا
ضیاؔ یہ بتا کیا کرے گا تو اس دن
کہ جب جینا کیا مرنا دشوار ہوگا

غزل
مجھے تو محبت سے انکار ہوگا
سبھاش پاٹھک ضیا