EN हिंदी
مجھے شکل دے کے تمام کر کف کوزہ گر | شیح شیری
mujhe shakl de ke tamam kar kaf-e-kuza-gar

غزل

مجھے شکل دے کے تمام کر کف کوزہ گر

ممتاز اطہر

;

مجھے شکل دے کے تمام کر کف کوزہ گر
کبھی کو بہ کو مجھے عام کر کف کوزہ گر

کسی صبح مجھ کو وجود دے مرے روبرو
کسی شام مجھ سے کلام کر کف کوزہ گر

مجھے آنچ دے کسی دوپہر کے فراغ میں
کسی رات مجھ میں قیام کر کف کوزہ گر

مجھے چھو کے لمس شناس کر کسی سہ پہر
مری روح تک میں خرام کر کف کوزہ گر

کبھی پورا دن اسی خاک پر مرے ساتھ رہ
اسی کنج میں کوئی شام کر کف کوزہ گر

کبھی شب ڈھلے کوئی شکل میری خبر کو دے
غم بے جہت کو مقام کر کف کوزہ گر

میں جو ایک ذرۂ ریگ ہوں تہ ریگ ہوں
کبھی مجھ کو مہر تمام کر کف کوزہ گر

مجھے دائروں کے ہجوم میں کہیں بھیج دے
مری وسعتوں کو دوام کر کف کوزہ گر

کبھی لے کے آ مری خاک نیل و فرات سے
کوئی واقعہ مرے نام کر کف کوزہ گر