مجھے ملال میں رکھنا خوشی تمہاری تھی
مگر میں خوش ہوں کہ وابستگی تمہاری تھی
بچھڑ کے تم سے خزاں ہو گئے تو یہ جانا
ہمارے حسن میں سب دل کشی تمہاری تھی
بہ نام شرط محبت یہ اشک بہنے دو
ہمیں خبر ہے کہ جو بے بسی تمہاری تھی
وہ صرف میں تو نہیں تھا جو ہجر میں رویا
وہ کیفیت جو مری تھی وہی تمہاری تھی
گلہ نہیں کہ مرے حال پر ہنسی دنیا
گلہ تو یہ ہے کہ پہلی ہنسی تمہاری تھی
غزل
مجھے ملال میں رکھنا خوشی تمہاری تھی
سبحان اسد