EN हिंदी
مجھے ملال بھی اس کی طرف سے ہوتا ہے | شیح شیری
mujhe malal bhi uski taraf se hota hai

غزل

مجھے ملال بھی اس کی طرف سے ہوتا ہے

محسن اسرار

;

مجھے ملال بھی اس کی طرف سے ہوتا ہے
مگر یہ حال بھی اس کی طرف سے ہوتا ہے

میں ٹوٹتا بھی ہوں اور خود ہی جڑ بھی جاتا ہوں
کہ یہ کمال بھی اس کی طرف سے ہوتا ہے

پکارتا بھی وہی ہے مجھے سفر کے لیے
سفر محال بھی اس کی طرف سے ہوتا ہے

جواب دیتا ہے میرے ہر اک سوال کا وہ
مگر سوال بھی اس کی طرف سے ہوتا ہے

وہ میرے حال سے مجھ کو ہی بے خبر کر دے
یہ احتمال بھی اس کی طرف سے ہوتا ہے

میں اس کے ہجر میں کیوں ٹوٹ کر نہیں رویا
یہ اک سوال بھی اس کی طرف سے ہوتا ہے

جب آگہی مجھے گمراہ کرتی ہے محسنؔ
جنوں بحال بھی اس کی طرف سے ہوتا ہے