EN हिंदी
مجھے محرومیوں کا غم نہیں ہے | شیح شیری
mujhe mahrumiyon ka gham nahin hai

غزل

مجھے محرومیوں کا غم نہیں ہے

عارف عباس

;

مجھے محرومیوں کا غم نہیں ہے
یہ توفیق طلب بھی کم نہیں ہے

محبت نام ہے غم پیشگی کا
ہوس اس راز کی محرم نہیں ہے

خموشی بھی ہے اک طرز تکلم
نظر کی گفتگو مبہم نہیں ہے

میں روتا ہوں جنوں کی بیکسی پر
وداع ہوش کا ماتم نہیں ہے

بجز اک عالم حسن تحیر
نظر میں اب کوئی عالم نہیں ہے