EN हिंदी
مجھے معلوم ہے میں آج کیا ہوں | شیح شیری
mujhe malum hai main aaj kya hun

غزل

مجھے معلوم ہے میں آج کیا ہوں

ابھیشیک کمار امبر

;

مجھے معلوم ہے میں آج کیا ہوں
خدا ہوں پر ابھی سویا ہوا ہوں

سر محفل میں یوں خاموش رہ کر
سبھی لوگوں کے تیور دیکھتا ہوں

مرا مذہب فقط انسانیت ہے
جسے ہر حال میں میں پوجتا ہوں

نہیں اس راستے کا کوئی رہبر
کہ جس رستے پہ اب میں چل پڑا ہوں

مجھے سب دیکھ کر حیران کیوں ہیں
میں قاتل ہوں کوئی یا دیوتا ہوں

برا کہنے سے پہلے سوچ لینا
میں جیسا بھی ہوں لیکن آپ کا ہوں

مجھے تم میرے اندر ڈھونڈھتے ہو
پر اک عرصے سے میں تو لاپتہ ہوں