EN हिंदी
مجھے احساس یہ پل پل رہا ہے | شیح شیری
mujhe ehsas ye pal pal raha hai

غزل

مجھے احساس یہ پل پل رہا ہے

عبد الوہاب سخن

;

مجھے احساس یہ پل پل رہا ہے
کہ میرے سر سے سورج ڈھل رہا ہے

خوشا ساتھی وہ پچھلے موسموں کے
یہ تنہائی کا عالم کھل رہا ہے

برائے شب جلاؤ مشعل جاں
تھکا ماندہ یہ سورج ڈھل رہا ہے

سفر میں یہ گماں ہے ہر قدم پر
کہ میرے ساتھ کوئی چل رہا ہے

رقم تھے جس پہ لمحے بیش قیمت
وہ کاغذ آنسوؤں سے گل رہا ہے

تصور ہے نشہ ہے دھڑکنیں ہیں
سخنؔ شعروں میں کوئی ڈھل رہا ہے