EN हिंदी
مجھے بھول جانے والے مرے دل کی کچھ خبر بھی | شیح شیری
mujhe bhul jaane wale mere dil ki kuchh KHabar bhi

غزل

مجھے بھول جانے والے مرے دل کی کچھ خبر بھی

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر

;

مجھے بھول جانے والے مرے دل کی کچھ خبر بھی
مری آنکھ پر نہ جانا یہ تو خشک بھی ہے تر بھی

یہ قدم رکے رکے سے یہ جھکا جھکا سا سر بھی
یہیں ان کا نقش پا ہے یہی ان کی رہ گزر بھی

فلک آشنا سہی ہم مگر احتیاط لازم
کہ قفس میں لے نہ جائے یہ مذاق بال و پر بھی

بڑے شوق سے ہوئے تھے یوں حرم کو ہم روانہ
یہ خبر نہ تھی کہ رہ میں ہے تمہارا سنگ در بھی

ہو دراز عمر یا رب مرے شیخ و برہمن کی
کہیں ختم ہو نہ جائے یہ جہان خیر و شر بھی

نہ بدل رہی ہیں گھڑیاں نہ ستارے ڈوبتے ہیں
کہیں تھک کے سو گئی ہے شب ہجر کی سحر بھی