مجھے بھی سہنی پڑے گی مخالفت اپنی
جو کھل گئی کبھی مجھ پر منافقت اپنی
میں خود سے مل کے کبھی صاف صاف کہہ دوں گا
مجھے پسند نہیں ہے مداخلت اپنی
میں شرمسار ہوا اپنے آپ سے پھر بھی
قبول کی ہی نہیں میں نے معذرت اپنی
زمانے سے تو مرا کچھ گلہ نہیں بنتا
کہ مجھ سے میرا تعلق تھا معرفت اپنی
خبر نہیں ابھی دنیا کو میرے سانحے کی
سو اپنے آپ سے کرتا ہوں تعزیت اپنی

غزل
مجھے بھی سہنی پڑے گی مخالفت اپنی
انجم سلیمی