EN हिंदी
مجھ سے بے زارو نہ یوں سنگ سے مارو مجھ کو | شیح شیری
mujhse be-zaro na yun sang se maro mujhko

غزل

مجھ سے بے زارو نہ یوں سنگ سے مارو مجھ کو

عتیق اللہ

;

مجھ سے بے زارو نہ یوں سنگ سے مارو مجھ کو
اس سے بہتر ہے کہ پتھر ہی بنا دو مجھ کو

کیا وہی ہوں میں ابھی جس کی طلب تھی تم کو
مجھ کو ڈھونڈو مرے پہچاننے والو مجھ کو

وقت تیزاب کی مانند جھلس دے نہ کہیں
اپنے خاکستر ماضی میں دبا دو مجھ کو

مجھ سے شامل ہیں کئی خواب گزیں سناٹے
اور نزدیک ذرا آ کے صدا دو مجھ کو

فاصلے کب کسی انسان کو راس آئے ہیں
تم جو بچھڑے ہو تو کس طرح نہ غم ہو مجھ کو