مجھ سے بے زارو نہ یوں سنگ سے مارو مجھ کو
اس سے بہتر ہے کہ پتھر ہی بنا دو مجھ کو
کیا وہی ہوں میں ابھی جس کی طلب تھی تم کو
مجھ کو ڈھونڈو مرے پہچاننے والو مجھ کو
وقت تیزاب کی مانند جھلس دے نہ کہیں
اپنے خاکستر ماضی میں دبا دو مجھ کو
مجھ سے شامل ہیں کئی خواب گزیں سناٹے
اور نزدیک ذرا آ کے صدا دو مجھ کو
فاصلے کب کسی انسان کو راس آئے ہیں
تم جو بچھڑے ہو تو کس طرح نہ غم ہو مجھ کو

غزل
مجھ سے بے زارو نہ یوں سنگ سے مارو مجھ کو
عتیق اللہ