مجھ پر عنایتیں ہیں کئی صاحبان کی
کچھ ہیں زمین والوں کی کچھ آسمان کی
اپنے سفر کا تنہا مسافر نہیں ہوں میں
عزت جڑی ہے مجھ سے مرے خاندان کی
وہ مجھ کو آزما کے کڑی دھوپ میں رہا
مجھ کو خزاں بہار لگی امتحان کی
خسروؔ امیر کی یا برہمن کی ہو غزل
محتاج کب رہی ہے کسی بھی زبان کی
ہندی کی اپنی شان ہے اردو کی اپنی شان
دونوں ہی آن بان ہیں ہندوستان کی
غزل
مجھ پر عنایتیں ہیں کئی صاحبان کی
اشوک مزاج بدر