EN हिंदी
مجھ پر عنایتیں ہیں کئی صاحبان کی | شیح شیری
mujh par inayaten hain kai sahiban ki

غزل

مجھ پر عنایتیں ہیں کئی صاحبان کی

اشوک مزاج بدر

;

مجھ پر عنایتیں ہیں کئی صاحبان کی
کچھ ہیں زمین والوں کی کچھ آسمان کی

اپنے سفر کا تنہا مسافر نہیں ہوں میں
عزت جڑی ہے مجھ سے مرے خاندان کی

وہ مجھ کو آزما کے کڑی دھوپ میں رہا
مجھ کو خزاں بہار لگی امتحان کی

خسروؔ امیر کی یا برہمن کی ہو غزل
محتاج کب رہی ہے کسی بھی زبان کی

ہندی کی اپنی شان ہے اردو کی اپنی شان
دونوں ہی آن بان ہیں ہندوستان کی