مجھ میں پیوست ہو چکی ہو تم
میرے اندر کی خامشی ہو تم
کیا فقط شوق رہ گیا ہوں میں
کس طرح بات کر رہی ہو تم
خاص یہ ہے کے میں نہیں بدلہ
اور دلچسپ کے وہی ہو تم
اتنا اندازۂ سفر ہے مجھے
آخری موڑ پہ کھڑی ہو تم
کس قدر چیخنے لگا ہوں میں
کتنی خاموش ہو گئی ہو تم
خواب میں کیا دکھائی پڑتا ہے
کس کے کاندھے پہ سو رہی ہو تم
ایک دھکا سا لگ گیا ہے مجھے
سن لیا ہے کے رو رہی ہو تم
غزل
مجھ میں پیوست ہو چکی ہو تم
نویش ساہو