مجھ کو ویران سی راتوں میں جگانے والے
لوٹ لے جان مری مجھ کو ستانے والے
ساری آبادی کو یہ آگ جلا ڈالے گی
اپنی باتوں سے مرے دل کو جلانے والے
آ کبھی دیکھ تو اس گھر میں اکیلے رہ کر
میری ہر بات کو باتوں میں اڑانے والے
میری آنکھوں نے ہمیشہ تجھے راحت دی ہے
انہی آنکھوں کو ہر اک لمحہ رلانے والے
تیرے لہجے سے کبھی پھول جھڑا کرتے تھے
اپنی باتوں سے مرے دل کو جلانے والے
غزل
مجھ کو ویران سی راتوں میں جگانے والے
صاحبہ شہریار