EN हिंदी
مجھ کو ویران سی راتوں میں جگانے والے | شیح شیری
mujhko viran si raaton mein jagane wale

غزل

مجھ کو ویران سی راتوں میں جگانے والے

صاحبہ شہریار

;

مجھ کو ویران سی راتوں میں جگانے والے
لوٹ لے جان مری مجھ کو ستانے والے

ساری آبادی کو یہ آگ جلا ڈالے گی
اپنی باتوں سے مرے دل کو جلانے والے

آ کبھی دیکھ تو اس گھر میں اکیلے رہ کر
میری ہر بات کو باتوں میں اڑانے والے

میری آنکھوں نے ہمیشہ تجھے راحت دی ہے
انہی آنکھوں کو ہر اک لمحہ رلانے والے

تیرے لہجے سے کبھی پھول جھڑا کرتے تھے
اپنی باتوں سے مرے دل کو جلانے والے