EN हिंदी
مجھ کو تنہا جو پا رہی ہے رات | شیح شیری
mujhko tanha jo pa rahi hai raat

غزل

مجھ کو تنہا جو پا رہی ہے رات

سید فضل المتین

;

مجھ کو تنہا جو پا رہی ہے رات
خوف سے سہمی جا رہی ہے رات

کس کی یادوں کی چاندنی چٹکی
کس لیے جگمگا رہی ہے رات

کون یاد آ گیا ہے پچھلے پہر
جاتے جاتے پھر آ رہی ہے رات

ہر طرف ہے سکوت غم طاری
داستاں کیا سنا رہی ہے رات

غمزدہ دل ہے اور بھی غمگیں
گیت کیا گنگنا رہی ہے رات

دل کے صحرا میں زخم کھلتے ہیں
درد کیسا جگا رہی ہے رات

کتنے سنسان راستے ہیں متینؔ
کتنی چپ چاپ جا رہی ہے رات