مجھ کو سمجھو نہ حرف غلط کی طرح
ثبت ہو جاؤں گا دستخط کی طرح
غور سے پڑھ رہا ہوں زمانے تجھے
اپنے محبوب کے پہلے خط کی طرح
وہ ہمیشہ نگاہوں میں تنہا رہا
صاف پانی میں شفاف بط کی طرح
ہم نے پتھر سے ہیرے تراشے ظفرؔ
دست قدرت کے بے مثل قط کی طرح
غزل
مجھ کو سمجھو نہ حرف غلط کی طرح
ظفر کلیم