EN हिंदी
مجھ کو گہرائی میں مٹی کی اتر جانا ہے | شیح شیری
mujhko gahrai mein miTTi ki utar jaana hai

غزل

مجھ کو گہرائی میں مٹی کی اتر جانا ہے

منور رانا

;

مجھ کو گہرائی میں مٹی کی اتر جانا ہے
زندگی باندھ لے سامان سفر جانا ہے

گھر کی دہلیز پہ روشن ہیں وہ بجھتی آنکھیں
مجھ کو مت روک مجھے لوٹ کے گھر جانا ہے

میں وہ میلے میں بھٹکتا ہوا اک بچہ ہوں
جس کے ماں باپ کو روتے ہوئے مر جانا ہے

زندگی تاش کے پتوں کی طرح ہے میری
اور پتوں کو بہرحال بکھر جانا ہے

ایک بے نام سے رشتے کی تمنا لے کر
اس کبوتر کو کسی چھت پہ اتر جانا ہے