EN हिंदी
مجھ کو دنیا سے بے خبر کر دے | شیح شیری
mujhko duniya se be-KHabar kar de

غزل

مجھ کو دنیا سے بے خبر کر دے

وسیم اکرم

;

مجھ کو دنیا سے بے خبر کر دے
دیکھ لے مجھ کو معتبر کر دے

صبح کو دے دے شام کی رونق
شام کو درد کی سحر کر دے

دن چڑھے لے لے جاں بھلے میری
جسم روشن تو رات بھر کر دے

اس کی رگ میں بہے لہو میرا
عشق انجام ہم سفر کر دے