EN हिंदी
محتاج ہم سفر کی مسافت نہ تھی مری | شیح شیری
muhtaj ham-safar ki masafat na thi meri

غزل

محتاج ہم سفر کی مسافت نہ تھی مری

اعتبار ساجد

;

محتاج ہم سفر کی مسافت نہ تھی مری
سب ساتھ تھے کسی سے رفاقت نہ تھی مری

حق کس سے مانگتا کہ مکینوں کے ساتھ ساتھ
دیوار و بام و در کو ضرورت نہ تھی مری

سچ بول کے بھی دیکھ لیا ان کے سامنے
لیکن انہیں پسند صداقت نہ تھی مری

میں جن پہ مر مٹا تھا وہ کاغذ کے پھول تھے
رسمی مکالمے تھے محبت نہ تھی مری

جو دوسروں کے دکھ تھے وہی میرے دکھ بھی تھے
کچھ ایسی مختلف بھی حکایت نہ تھی مری

بس کچھ اصول تھے جو بہ ہر حال تھے عزیز
جانم کسی سے ورنہ عداوت نہ تھی مری