EN हिंदी
مدت ہوئی نہ مجھ سے مرا رابطہ ہوا | شیح شیری
muddat hui na mujhse mera rabta hua

غزل

مدت ہوئی نہ مجھ سے مرا رابطہ ہوا

ذاکر خان ذاکر

;

مدت ہوئی نہ مجھ سے مرا رابطہ ہوا
خود کو تلاش کرتے ہوئے گمشدہ ہوا

سب رہنما ہے کون کسی اور کی سنے
منزل سے دور یوں ہی نہیں قافلہ ہوا

ایسے ملا وہ آج مجھے اجنبی لگا
ملنا بھی جیسے اس کا کوئی سانحہ ہوا

لگتی ہے اب فضول ترے قرب کی دعا
ہونا تھا جب قریب تبھی فاصلہ ہوا

میں نے تو بس کہا تھا اسے جانتا ہوں میں
پھر شہر میں ہم ہی پہ بڑا تبصرہ ہوا

جوش جنوں میں چپکے سے شہ رگ ہی کاٹ لی
کہنے کو کو لوگ کہتے رہے حادثہ ہوا

خاموش دو دلوں میں کہیں میل تھا ضرور
ورنہ تھا کیا سبب کہ جدا راستہ ہوا

ذاکرؔ یہ زندگی کی حقیقت سراب ہے
جب آگہی ملی تو یہی تجربہ ہوا