EN हिंदी
معاف کیجیے گستاخیاں ہماری ہیں | شیح شیری
muaf kijiye gustaKHiyan hamari hain

غزل

معاف کیجیے گستاخیاں ہماری ہیں

سدیش کمار مہر

;

معاف کیجیے گستاخیاں ہماری ہیں
لبوں پہ آپ کے یہ تتلیاں ہماری ہیں

یہ چیت کا ہے مہینہ تمہاری یاد بھرا
کہ ان دنوں بڑی سرگرمیاں ہماری ہیں

تمہارے ہونٹوں سے کچھ رابطے ہیں گہرے سے
تمہاری آنکھوں میں دلچسپیاں ہماری ہیں

ہر ایک لفظ ہے پھیکا ہے بے‌ سواد سا ہے
بہت لذیذ یہ خاموشیاں ہماری ہیں

بھری دوپہری میں پھیلا ہے شور یادوں کا
تمہاری الگنی پر ہچکیاں ہماری ہیں