EN हिंदी
محبتوں میں کوئی تمہارا یہ حال کر دے تو کیا کرو گے | شیح شیری
mohabbaton mein koi tumhaara ye haal kar de to kya karoge

غزل

محبتوں میں کوئی تمہارا یہ حال کر دے تو کیا کرو گے

خالد عرفان

;

محبتوں میں کوئی تمہارا یہ حال کر دے تو کیا کرو گے
بلا کے گھر میں وہ نائن ون ون کو کال کر دے تو کیا کرو گے

گرین کارڈ اس سے لے رہے ہو مگر نتیجہ بھی یاد رکھنا
یہاں کی کالی تمہارے چہرے کو لال کر دے تو کیا کرو گے

یہ میں نے مانا تمہارے ہاتھوں میں سنگ مرمر کی انگلیاں ہیں
کوئی حسینہ جو کانچ کا دل اچھال کر دے تو کیا کرو گے

جو تم پڑوسن کو اپنی بیوی سے چھپ کے پرفیوم دے رہے ہو
وہ جوتیوں سے یہ پیشکش لا زوال کر دے تو کیا کرو گے

زرینہ جب سے بڑی ہوئی ہے تم اس کی زر قربتی نہ پوچھو
اچھال کر دینے والے سکے نکال کر دے تو کیا کرو گے

قلم سے کاتب یہ لکھ رہا ہے دلیل صبح بہار ہو تم
دلیل کی دال کو بدل کر وہ زال کر دے تو کیا کرو گے

مشاعروں میں الٹ پلٹ کے وہ چار غزلیں سنانے والو
اگر کوئی پانچویں غزل کا سوال کر دے تو کیا کرو گے