EN हिंदी
محبت سے بندہ بنا لیجئے گا | شیح شیری
mohabbat se banda bana lijiyega

غزل

محبت سے بندہ بنا لیجئے گا

واجد علی شاہ اختر

;

محبت سے بندہ بنا لیجئے گا
بتا دیجیے کیا خدا لیجئے گا

کہاں تک یہ چھلا چھپول رہے گی
بتا دیجیے ہم سے کیا لیجئے گا

اگر کھوٹی الفت سے ہے تم کو دھوکہ
کسوٹی پر اس کو چڑھا لیجئے گا

گلوری رقیبوں نے بھیجی ہے صاحب
کسی اور کو بھی کھلا لیجئے گا

مچلکے کا کیوں نام آیا زباں پر
محبت کا ہم سے لکھا لیجئے گا

کسی اور سے پھر نہ کیجے گا الفت
یہ قیمت ہے پہلے چکا لیجئے گا

خفا کیجیئے اب نہ اخترؔ کو صاحب
یہ دل لیجئے اور کیا لیجئے گا