EN हिंदी
محبت میں نہ جاں کو جاں نہ دل کو دل سمجھتے ہیں | شیح شیری
mohabbat mein na jaan ko jaan na dil ko dil samajhte hain

غزل

محبت میں نہ جاں کو جاں نہ دل کو دل سمجھتے ہیں

کلیم احمدآبادی

;

محبت میں نہ جاں کو جاں نہ دل کو دل سمجھتے ہیں
اسے آساں بناتے ہیں جسے مشکل سمجھتے ہیں

ہم اپنی زندگانی کی تغیر خیز راہوں کو
کبھی جادہ سمجھتے ہیں کبھی منزل سمجھتے ہیں

ہمارا مقصد اول ہے جذب شوق و سر مستی
یہی وہ زندگی ہے جس کو ہم کامل سمجھتے ہیں

تو اپنے دل کی کمزوری کو سمجھا ہے نہ سمجھے گا
وہی مشکل میں ہیں مشکل کو جو مشکل سمجھتے ہیں

کلیمؔ اہل تکلم کی سبک باتوں سے کیوں الجھیں
ہم اپنی زندگی کو سہل یا مشکل سمجھتے ہیں