محبت میں نہ جاں کو جاں نہ دل کو دل سمجھتے ہیں
اسے آساں بناتے ہیں جسے مشکل سمجھتے ہیں
ہم اپنی زندگانی کی تغیر خیز راہوں کو
کبھی جادہ سمجھتے ہیں کبھی منزل سمجھتے ہیں
ہمارا مقصد اول ہے جذب شوق و سر مستی
یہی وہ زندگی ہے جس کو ہم کامل سمجھتے ہیں
تو اپنے دل کی کمزوری کو سمجھا ہے نہ سمجھے گا
وہی مشکل میں ہیں مشکل کو جو مشکل سمجھتے ہیں
کلیمؔ اہل تکلم کی سبک باتوں سے کیوں الجھیں
ہم اپنی زندگی کو سہل یا مشکل سمجھتے ہیں

غزل
محبت میں نہ جاں کو جاں نہ دل کو دل سمجھتے ہیں
کلیم احمدآبادی