EN हिंदी
محبت میں کوئی تنہا سفر اچھا نہیں لگتا | شیح شیری
mohabbat mein koi tanha safar achchha nahin lagta

غزل

محبت میں کوئی تنہا سفر اچھا نہیں لگتا

سرور نیپالی

;

محبت میں کوئی تنہا سفر اچھا نہیں لگتا
جو آؤں لوٹ کر تو اپنا گھر اچھا نہیں لگتا

اصولاً پیار اور نفرت ہمیشہ ساتھ رہتے ہیں
تری گلیوں سے لوگوں کا گزر اچھا نہیں لگتا

انہیں تو قتل کرنے پر ثواب خلد ملتا ہے
انہیں کو پیار کا اک بھی شجر اچھا نہیں لگتا

زمانے بھر کے تم کو ناز و نخرے کیوں اٹھانے ہیں
خدا سے ہو نہ وابستہ تو ڈر اچھا نہیں لگتا

تمہارے کان کے جھومر میں ہو تو دل اچھل جائے
تمہاری آنکھ میں جاناں گہر اچھا نہیں لگتا