EN हिंदी
محبت میں جفا کیا ہے وفا کیا | شیح شیری
mohabbat mein jafa kya hai wafa kya

غزل

محبت میں جفا کیا ہے وفا کیا

جلیل فتح پوری

;

محبت میں جفا کیا ہے وفا کیا
وہ یہ پوچھیں تو شکوؤں کا مزا کیا

قیامت سے ڈراتی کیوں ہے دنیا
قیامت سے ہے کم ان کی ادا کیا

جہاں توہین عرض و التجا ہو
وہاں پر عرض کیسی التجا کیا

بغاوت اور پھر ان کی رضا سے
محبت میں دعا کیا مدعا کیا

کسی دشت و بیاباں کی اک آواز
ہمارے ساز ہستی کی صدا کیا

مری نظروں سے پوچھو حسن اپنا
بتا سکتا ہے تم سے آئنہ کیا

بجز اشکوں کی بوندیں اور آہیں
جلیلؔ آخر محبت سے ملا کیا