EN हिंदी
محبت میں انکار کتنا حسیں ہے | شیح شیری
mohabbat mein inkar kitna hasin hai

غزل

محبت میں انکار کتنا حسیں ہے

حیرت گونڈوی

;

محبت میں انکار کتنا حسیں ہے
یہ انداز اقرار کتنا حسیں ہے

کسی کی محبت میں نم ہو گیا ہے
ترا آج رخسار کتنا حسیں ہے

یہ مانا کہ سپنا ہے سنسار لیکن
یہ سپنوں کا سنسار کتنا حسیں ہے

دیئے ہیں جو تم نے ندامت کے آنسو
تمہارا گنہ گار کتنا حسیں ہے

گلوں سے نہیں شاخ کے دل سے پوچھو
کہ یہ بد نما خار کتنا حسیں ہے

ذرا آئینہ دیکھ او حسن والے
بتا دے مرا پیار کتنا حسیں ہے

ہوا تھا جو حیرتؔ جدا سب سے پہلے
گریباں کا وہ تار کتنا حسیں ہے