EN हिंदी
محبت کیا صلیب زندگی ہے | شیح شیری
mohabbat kya salib-e-zindagi hai

غزل

محبت کیا صلیب زندگی ہے

سوہن راہی

;

محبت کیا صلیب زندگی ہے
دل رسوا کا حاصل خودکشی ہے

خود اپنی خواہشوں کے آستاں پر
پریشاں حال کتنا آدمی ہے

شب دیر و حرم سے میکدے تک
مرے ہی آنسوؤں کی روشنی ہے

پلائی عمر بھر ساقی نے لیکن
مری قسمت میں اب تک تشنگی ہے

ہم اپنے آپ کے قاتل بنے ہیں
یہ کس تہذیب کی جادوگری ہے

سنو آواز تم میرے لہو کی
یہی تو راز حسن شاعری ہے

خفا ہے ان دنوں راہیؔ سے منزل
اگرچہ خوب تیری رہبری ہے