محبت کیا صلیب زندگی ہے
دل رسوا کا حاصل خودکشی ہے
خود اپنی خواہشوں کے آستاں پر
پریشاں حال کتنا آدمی ہے
شب دیر و حرم سے میکدے تک
مرے ہی آنسوؤں کی روشنی ہے
پلائی عمر بھر ساقی نے لیکن
مری قسمت میں اب تک تشنگی ہے
ہم اپنے آپ کے قاتل بنے ہیں
یہ کس تہذیب کی جادوگری ہے
سنو آواز تم میرے لہو کی
یہی تو راز حسن شاعری ہے
خفا ہے ان دنوں راہیؔ سے منزل
اگرچہ خوب تیری رہبری ہے
غزل
محبت کیا صلیب زندگی ہے
سوہن راہی