محبت کے تعاقب میں تھکن سے چور ہونے تک
اسے تم کھیل ہی سمجھے مرے مجبور ہونے تک
وہ بے تابی مری ہر شام کے مستور ہونے تک
تمہارا بام پر آنا اندھیرا نور ہونے تک
تمہیں تو یاد ہی ہوگا ہمارے بیچ کا جھگڑا
تمہارے وصل سے لے کر مرے مغرور ہونے تک
خفا تم سے ذرا سی دیر کو اک روز ہو بیٹھا
تمہاری آنکھ میں اتری نمی بھرپور ہونے تک
اور اس کے درمیاں لگتا ہے جیسے خواب دیکھا ہو
ہمارے پاس آنے سے ہمارے دور ہونے تک
غزل
محبت کے تعاقب میں تھکن سے چور ہونے تک
وجیہ ثانی