EN हिंदी
محبت کا سفر ہے اور میں ہوں | شیح شیری
mohabbat ka safar he aur main hun

غزل

محبت کا سفر ہے اور میں ہوں

رضوان الرضا رضوان

;

محبت کا سفر ہے اور میں ہوں
وہ منظور نظر ہے اور میں ہوں

پرندہ بے رخی کا اڑ رہا ہے
وفا کا اک شجر ہے اور میں ہوں

قفس میں لے چلا صیاد مجھ کو
خیال بال و پر ہے اور میں ہوں

سفر آسان کتنا ہو گیا ہے
وہ میرا ہم سفر ہے اور میں ہوں

وہی آنگن وہی محراب و منبر
وہی دیوار و در ہے اور میں ہوں

اب ان کا غم بھی اپنا غم ہے رضوانؔ
ادھر کا حال ادھر ہے اور میں ہوں