EN हिंदी
محبت کا جسے سودا ہوا ہے | شیح شیری
mohabbat ka jise sauda hua hai

غزل

محبت کا جسے سودا ہوا ہے

گوپال کرشن شفق

;

محبت کا جسے سودا ہوا ہے
نہ جانے کیا سے کیا وہ ہو گیا ہے

ترا دیوانہ منزل پا گیا ہے
جنون عاشقی کام آ گیا ہے

کہیں بھی دل نہیں لگتا ہمارا
نہ جانے ہم کو یہ کیا ہو گیا ہے

زمانے بھر کی خوشیوں کا ہے حامل
وہ غم جو تیری الفت نے دیا ہے

مٹا کر اپنی خوشیوں کی بہاریں
ترے دامن کو خوشیوں سے بھرا ہے

شفقؔ کچھ تو بتا دے کون ہے وہ
ترے شعروں میں جو سمٹا ہوا ہے