EN हिंदी
محبت کا جسے عرفاں نہیں ہے | شیح شیری
mohabbat ka jise irfan nahin hai

غزل

محبت کا جسے عرفاں نہیں ہے

عبدالرحمان خان واصفی بہرائچی

;

محبت کا جسے عرفاں نہیں ہے
وہ سب کچھ ہے مگر انساں نہیں ہے

شعور زندگی پر مٹنے والو
شعور زندگی آساں نہیں ہے

طلب کا ہاتھ بڑھتا جا رہا ہے
خیال وسعت داماں نہیں ہے

خفا بے وجہ ناصح ہو رہے ہو
تمہاری بات کچھ قرآں نہیں ہے

وہ مست حال ہے وصفیؔ کہ اس کو
غم دل ہے غم دوراں نہیں ہے