EN हिंदी
معتبر سے رشتوں کا سائبان رہنے دو | شیح شیری
motabar se rishton ka saeban rahne do

غزل

معتبر سے رشتوں کا سائبان رہنے دو

عذرا نقوی

;

معتبر سے رشتوں کا سائبان رہنے دو
مہرباں دعاؤں میں خاندان رہنے دو

مضمحل سے بام و در خستہ حال دیواریں
باپ کی نشانی ہے وہ مکان رہنے دو

پھیلتے ہوئے شہرو اپنی وحشتیں روکو
میرے گھر کے آنگن پر آسمان رہنے دو

آنے والی نسلیں خود حل تلاش کر لیں گی
آج کے مسائل کو خوش گمان رہنے دو

الجھے الجھے ریشم کی ڈور سے بندھے رشتے
ہر گھڑی محبت کا امتحان رہنے دو

کیا بہت ضروری ہے ساری بات کہہ ڈالیں
جگنوؤں سے کچھ لمحے درمیان رہنے دو