EN हिंदी
مٹی ترے مہکنے سے مجھ کو گمان ہے | شیح شیری
miTTi tere mahakne se mujhko guman hai

غزل

مٹی ترے مہکنے سے مجھ کو گمان ہے

سید انوار احمد

;

مٹی ترے مہکنے سے مجھ کو گمان ہے
بارش کی بوند بوند میں اک داستان ہے

یہ سوچتے ہو کیوں کہ خدا بس تمہیں ملا
دیکھو جہاں زمیں ہے وہاں آسمان ہے

لگتا ہے گھر وہی جہاں آپس میں پیار ہو
ورنہ تو لوگ رہتے ہیں اور اک مکان ہے

آنکھوں کی بات چیت میں پڑنا یہ سوچ کر
نظروں کے لین دین میں دل کا زیان ہے

حیرت ہے کیسے پھول سے خوشبو ہوئی جدا
موقع ملے تو سوچنا کیا درمیان ہے

شاید کہ اور بھی کہیں بستی ہے زندگی
لگتا ہے اور بھی کہیں ایسا جہان ہے

تم ہی کہو کہ وقت سے کیوں ہار مان لوں
جب روح میں امنگ ہے دل بھی جوان ہے

انوارؔ بزم ہے سجی ہو جائے شاعری
اردو سے ہم کو عشق ہے اپنی زبان ہے