EN हिंदी
مصر فرعون کی تحویل میں آیا ہوا ہے | شیح شیری
misr firaun ki tahwil mein aaya hua hai

غزل

مصر فرعون کی تحویل میں آیا ہوا ہے

عاصمؔ واسطی

;

مصر فرعون کی تحویل میں آیا ہوا ہے
خون پانی کی جگہ نیل میں آیا ہوا ہے

وقت بے وقت جھلکتا ہے مری صورت سے
کون چہرہ مری تشکیل میں آیا ہوا ہے

پیش بینی ہے یہ الہام کے آئینے کی
عکس قرآن کا انجیل میں آیا ہوا ہے

کوئی لمحہ مجھے تبدیل کئے جاتا ہے
کیا تغیر مری تکمیل میں آیا ہوا ہے

سرگزشت دل تفریح طلب میں جاناں
ذکر تیرا کسی تفصیل میں آیا ہوا ہے

میری آنکھوں میں اگے خوف زدہ زرد کنول
شارک کا عکس مری جھیل میں آیا ہوا ہے

اس کے محصول پہ دشمن کی نظر ہے عاصمؔ
جو علاقہ مری تحصیل میں آیا ہوا ہے