مری خاک اس نے بکھیر دی سر رہ غبار بنا دیا
میں جب آ سکا نہ شمار میں مجھے بے شمار بنا دیا
ترا نقش اترا سر ورق تو تصرف لب و چشم سے
بھرے رنگ میں نے کچھ اس طرح اسے شاہکار بنا دیا
ترے جزو جزو خیال کو رگ جاں میں پورا اتار کر
وہ جو بار بار کی شکل تھی اسے ایک بار بنا دیا
مجھے ننگ نقش ہی کب کیا بھریں اس نے ایسی سیاہیاں
کہ مرے ہی کوچہ و شہر میں مجھے اشتہار بنا دیا
یہ نہیں کہ اس نے دریدہ تن سر نخل خار پرو دیا
مری دھجیوں کو بھی کھینچ کر مجھے تار تار بنا دیا
غزل
مری خاک اس نے بکھیر دی سر رہ غبار بنا دیا
اقبال کوثر