EN हिंदी
مری دعاؤں کی سب نغمگی تمام ہوئی | شیح شیری
meri duaon ki sab naghmagi tamam hui

غزل

مری دعاؤں کی سب نغمگی تمام ہوئی

یعقوب یاور

;

مری دعاؤں کی سب نغمگی تمام ہوئی
سحر تو ہو نہ سکی اور پھر سے شام ہوئی

کھلا جو مجھ پہ ستم گاہ وقت کا منظر
تو مجھ پہ عیش و طرب جیسی شے حرام ہوئی

مرے وجود کا صحرا جہاں میں پھیل گیا
مرے جنوں کی نحوست زمیں کے نام ہوئی

ابھی گری مری دیوار جسم اور ابھی
بساط دیدہ و دل سیر گاہ عام ہوئی

تو لا مکاں میں رہے اور میں مکاں میں اسیر
یہ کیا کہ مجھ پہ اطاعت تری حرام ہوئی