EN हिंदी
مری دن کے اجالوں پر نظر ہے | شیح شیری
meri din ke ujalon par nazar hai

غزل

مری دن کے اجالوں پر نظر ہے

رسول ساقی

;

مری دن کے اجالوں پر نظر ہے
ستاروں کا کرشمہ رات بھر ہے

وہ ہنستا ہے مگر رخسار نم ہیں
یہ شاید پچھلے موسم کا اثر ہے

کسی کی عیب جوئی ہی کیا کر
ابھی کے دور میں یہ بھی ہنر ہے

یہاں کے سارے موسم ایک سے ہیں
یہی اس شہر کی تازہ خبر ہے

سپاہی جنگ سے کب لوٹتے ہیں
وہ کوئی اور ہے زندہ اگر ہے

اکیلا رات کو دن کر رہا ہوں
مری گردش میں شامل ہر بشر ہے

یہ جگنو کل کا سورج دیوتا ہے
مگر یہ تیرگی پر منحصر ہے

خدا تو ایک ہے لیکن سنا ہے
زمانہ ایک کے آگے صفر ہے