مری داستاں مجھے ہی مرا دل سنا کے روئے
کبھی رو کے مسکرائے کبھی مسکرا کے روئے
ملے غم سے اپنے فرصت تو میں حال پوچھوں ان کا
شب غم سے کوئی کہہ دے کہیں اور جا کے روئے
ہمیں واسطہ تڑپ سے ہمیں کام آنسوؤں سے
تجھے یاد کر کے روئے یا تجھے بھلا کے روئے
وہ جو آزما رہے تھے مری بے قراریوں کو
مرے ساتھ ساتھ وہ بھی مجھے آزما کے روئے
غزل
مری داستاں مجھے ہی مرا دل سنا کے روئے
راجیندر کرشن