EN हिंदी
مری بے قراری مری آہ و زاری یہ وحشت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے | شیح شیری
meri be-qarari meri aah-o-zari ye wahshat nahin hai to phir aur kya hai

غزل

مری بے قراری مری آہ و زاری یہ وحشت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے

دوارکا داس شعلہ

;

مری بے قراری مری آہ و زاری یہ وحشت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
پریشاں تو رہنا مگر کچھ نہ کہنا محبت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے

غم زندگی نالۂ صبح گاہی مرے شیخ صاحب کی واہی تباہی
اگر ان کے ہوتے وجود الٰہی حقیقت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے

تری خود پسندی مری وضع داری تری بے نیازی مری دوست داری
جنون مروت بہ ہر رنگ طاری مصیبت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے

غریبوں کو بد حال و مجبور رکھنا انہیں فکر مند اور رنجور رکھنا
انہیں اپنا کہنا مگر دور رکھنا یہ حکمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے

تری راہ میں ہر قدم جان دینا مصیبت بھی آئے تو سر اپنے لینا
محبت کی کشتی بہ ہر حال کھینا رفاقت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے