مری اوقات وہ اس طرح بتا دیتا ہے
خاک لے کر کے ہواؤں میں اڑا دیتا ہے
میں بہت دور چلا جاتا ہوں جب بھی خود سے
میرے اندر سے کوئی مجھ کو صدا دیتا ہے
لاکھ کرتا رہا میں اس کو بھلانے کی سعی
یاد رہ رہ کے کوئی اس کی دلا دیتا ہے
جب بھی چاہا کہ اسے بڑھ کے میں فوراً چھو لوں
کچی نیندوں سے کوئی مجھ کو جگا دیتا ہے
اس سے وابستہ ہیں کچھ ایسی پرانی یادیں
جب بھی آتا ہے مری نیند اڑا دیتا ہے

غزل
مری اوقات وہ اس طرح بتا دیتا ہے
نسیم احمد نسیم