مری افسردہ دلی گردش ایام سے ہے
لوگ کہتے ہیں محبت کسی گلفام سے ہے
چشم ساقی نے بھی یہ مشورۂ نیک دیا
کہ علاج غم دل تلخیٔ بد نام سے ہے
چاندنی رات میں یہ اور چمک اٹھے گا
درد کچھ دل میں سوا آج سر شام سے ہے
رنگ اڑایا ہے زمانے نے جہاں سے مسعودؔ
اپنی نسبت بھی اسی یار گل اندام سے ہے

غزل
مری افسردہ دلی گردش ایام سے ہے
مسعود حسین خاں