EN हिंदी
مری افسردہ دلی گردش ایام سے ہے | شیح شیری
meri afsurda-dili gardish-e-ayyam se hai

غزل

مری افسردہ دلی گردش ایام سے ہے

مسعود حسین خاں

;

مری افسردہ دلی گردش ایام سے ہے
لوگ کہتے ہیں محبت کسی گلفام سے ہے

چشم ساقی نے بھی یہ مشورۂ نیک دیا
کہ علاج غم دل تلخیٔ بد نام سے ہے

چاندنی رات میں یہ اور چمک اٹھے گا
درد کچھ دل میں سوا آج سر شام سے ہے

رنگ اڑایا ہے زمانے نے جہاں سے مسعودؔ
اپنی نسبت بھی اسی یار گل اندام سے ہے