EN हिंदी
مری آنکھوں سے ہٹ کر کچھ نہیں ہے | شیح شیری
meri aankhon se haT kar kuchh nahin hai

غزل

مری آنکھوں سے ہٹ کر کچھ نہیں ہے

حمید گوہر

;

مری آنکھوں سے ہٹ کر کچھ نہیں ہے
تری دنیا کا منظر کچھ نہیں ہے

کوئی نیزہ کوئی سجدہ عطا کر
ابھی تک تو مرا سر کچھ نہیں ہے

ترے جغرافیہ کی دسترس میں
مری بستی مرا گھر کچھ نہیں ہے

یہی دو چار رستے ہیں یہاں کے
یہاں کھو جائیں تو ڈر کچھ نہیں ہے

خلائیں ہاتھ آئیں گی تمہارے
مری چٹکی سے باہر کچھ نہیں ہے