مرے مزار پہ آ کر دیے جلائے گا
وہ میرے بعد مری زندگی میں آئے گا
یہاں کی بات الگ ہے جہان دیگر سے
میں کیسے آؤں گا مجھ کو اگر بلائے گا
مجھے ہنسی بھی مرے حال پر نہیں آتی
وہ خود بھی روئے گا اوروں کو بھی رلائے گا
بچھڑ کے اس کو گئے آج تیسرا دن ہے
اگر وہ آج نہ آیا تو پھر نہ آئے گا
فقیہ شہر کے بارے میری رائے تھی
گناہ گار ہے پتھر نہیں اٹھائے گا
اسی طرح در و دیوار تنگ ہوتے رہے
تو کوئی اپنے لیے گھر نہیں بنائے گا
ہمارے بعد یہ دار و رسن نہیں ہوں گے
ہمارے بعد کوئی سر نہیں اٹھائے گا
غزل
مرے مزار پہ آ کر دیے جلائے گا
انجم خیالی